نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

نومبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شرکیہ نام

حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے کم و بیش ایک لاکھ کچھ روایات میں سوا لاکھ اور کچھ محققین کیمطابق ڈیڑھ لاکھ اصحابہ اکرام تھے آپ لاکھ کوشش کرلیں اپکو صحیح تو درکنار ایک ضعیف حوالہ نہیں ملے گا کے کسی ایک صحابی رسول کا نام شرکیہ ہو ہم مسلمان ہیں ہمارا عقیدہ ہے اللہ کی ذات اور صفات میں کوئی اسکا ثانی نہیں وہ بے مثال بےنظیر بے  لیکن افسوس اجکل ہمارے بہت سے بھائیوں کے نام شرکیہ ہیں جیسے طارق عزیز کیونکہ عزیز اللہ کا صفاتی نام ہے اور یہ اصولی قاعدہ ہے جب آپ اللہ کا صفاتی نام رکھنا چاہیں گے اپکو ساتھ عبد لگانا پڑے گا  یعنی عبدالعزیز عبداللہ عبدالرحمن وغیرہ وغیرہ ۔ اتنے قوی حافظے والے اتنے ذہین فطین صحابہ کو یہ آئیڈیا نہ ایا مگر اپکو آگیا آفرین ہے آپکی ذہانت پہ ۔ کسی کا نام مطیع الرحمان ہے کسی کا عزیز الرحمن کسی کا عنایت اللہ کسی کا واجد عزیز کسی کا شوکت عزیز تو کسی کا ، رحیم داد، کریم داد ،ماجد عزیز ، صمد خان ، جبار خان ، ملک ستار، وہاب خان ،محمد رذاق،  ثناء اللہ ، ذکا اللہ ، عطااللہ بھائی یہ کون سا طریقہ کار ہے ایک نہیں درجنوں نہیں سینکڑوں صحابہ کانام عبداللہ اور دوسرا نام جو کثرت سے استعمال ہ

قیامت / نسبت

  يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلٰۗىِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَآ اَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ](التحریم:6) ترجمہ:اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ ایک یاددہانی ہے خود کو جہنم سے بچا لو اعمال کرکے وگرنہ وہاں کوئی نسبت سودمںند نہ ہوگی آئیے حدیث رسول کی روشنی میں اسکی جانچ پڑتال کرتے ہیں  آیا آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے فرمان عالی شان کیا حکم صادر فرماتے ہیں  حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: «فِي النَّارِ»، فَلَمَّا قَفَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: «إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ» حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روا

اللہ کا عرش

 دیوبندی حیاتی مماتی حنفیوں کا عقیدہ ہے اللہ تعالیٰ اپنی ذات اور صفات دونوں کے اعتبار سے ہر جگہ موجود ہے  ح تو سوال پیدا ہوتا ہے اللہ سامنے تھا تو جب آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے خطبہ حجتہ الوداع دیا اپنی انگلی مبارک آسمان کیطرف اٹھا کے کیوں کہا اے اللہ گواہ رہنا۔ جب آقا علیہ الصلاۃ والسلام کا وصال ہوا آپ کی انگلی مبارک آسمان کیطرف اٹھی ۔اگر اللہ اس دھرتی پہ ہر جگہ موجود ہے تو عیسی علیہ السلام کو آسمان پہ کیوں اٹھایا گیا۔ اگر اپکا عقیدہ درست ہے تو آقا علیہ الصلاۃ والسلام معراج پہ آسمانوں کی سیر پہ کیوں گئے ۔ جنت دوزخ آسمانوں پہ کیوں ہے نبیوں سے آسمانوں پہ ملاقات کیوں ہوئی ۔اللہ سے ملاقات پھر آسمان پہ کیوں ہوئی۔ اور آپکے اس غلیظ دماغ میں یہ کیوں نہیں آیا اس دھرتی پہ قحبہ خانے شراب خانے غسل خانے اور دیگر ناپاک مقامات بھی ہیں کیا یہ اس خالق حقیقی کی شان اقدس میں گستاخی نہیں جہاں مخلوق ہو خود خالق بھی وہاں ہی ہو  موسی علیہ السلام انکے حواریوں کو نور کی تجلی آسمان سے کیوں کردکھائی  اور سب سے بڑا سوال نبیوں کے آنے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے پھر وہ مالک خود اپنے دین کی اشاعت کرتا (معاذ اللہ ثم مع

درجہ : علی رضی اللہ عنہ

 اہل تشیع حضرات کا عقیدہ ہے حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ساری کائنات میں افضل ترین انسان حضرت سیدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ٹھیک ہے انکے ذاکروں نے جھوٹ گھڑا اور خوب مال سمیٹا لیکن ہم آپکی اصلاح کرتے رہینگے بھلے آپ اپنے عقائد پہ ڈٹے رہیں ۔ یہاں ثبوت مختصر ترین کیے گئے ہیں بعض حدیثوں کا عربی متن ترک کردیا ترجمہ پہ کفایت کی۔ قرآنی آیات بھی درج نہیں کیں اور دیگر کتب سے روایتیں پیش نہیں کیں بخاری مسلم پہ ہی اکتفا کیا ہے  مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی ہے ، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں توبہ 100 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے اصحاب کو برا بھلا مت کہو۔ اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد غلہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا اور نہ ان کے آدھے مد کے برابر۔“ شعبہ کے ساتھ اس حدیث کو جریر، عبداللہ بن داود، ابومعاویہ اور محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔  بخاری 3673 حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ کے رسول

مولا / مولی

 اہل تشیع حضرات کا دعوی ہے آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے غدیر کے موقع پہ ارشاد فرمایا تھا جس کا میں مولی ہوں علی بھی اسکے مولی ہیں  تو ثابت ہوا اپکے وصال کے بعد امیر المومنین امام / خلیفہ سیدنا علی ہونگے ۔ بھائی بات بڑی سادہ سی ہے میں نہ تومحدث ہوں نہ عالم نہ حافظ ایک عام سا مسلمان ہوں اور قرآن و سنت کا طالب علم ہوں ۔ میرا آسان سا سوال ہے تسلی بخش جواب دیکر ثواب دارین حاصل کریں ۔ پہلے اس حدیث مبارکہ کو بغور پڑھیے من کنت مولاہ فعلي مولاہ جس کا میں مولیٰ ہوں تو علی اس کے مولیٰ ہیں۔ الترمذی: 3713 وسندہ صحیح نبی کریم ﷺ نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: أنت أخونا ومولانا تُو ہمارا بھائی اور ہمارا مولیٰ ہے۔ البخاری: 2699 جس حدیث کو آپ اپنے مقصد کے لیے بڑھ چڑھ کے پیش کرتے ہیں وہ ترمذی کی روایت ہے درجہ میں یہاں بخاری کی سند کا پلڑا زیادہ بھاری ہے ۔ اب آجائیں اصل بات کیطرف یہاں براہ راست ارشاد فرمایا میرا مولی زید ہے تو اس حساب سے تو بھائی پھر خلافت امامت کا پہلا حق زید رضی اللہ عنہ کے پاس جانا چاہیے تھا ۔ کیونکہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے انکو اپنا مولی کہا اور اگر مولی کے معنی جس انداز میں