اہل تشیع حضرات کا عقیدہ ہے حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ساری کائنات میں افضل ترین انسان حضرت سیدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ٹھیک ہے انکے ذاکروں نے جھوٹ گھڑا اور خوب مال سمیٹا
لیکن ہم آپکی اصلاح کرتے رہینگے بھلے آپ اپنے عقائد پہ ڈٹے رہیں ۔ یہاں ثبوت مختصر ترین کیے گئے ہیں بعض حدیثوں کا عربی متن ترک کردیا ترجمہ پہ کفایت کی۔ قرآنی آیات بھی درج نہیں کیں اور دیگر کتب سے روایتیں پیش نہیں کیں بخاری مسلم پہ ہی اکتفا کیا ہے
مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی ہے ، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں
توبہ 100
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے اصحاب کو برا بھلا مت کہو۔ اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد غلہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا اور نہ ان کے آدھے مد کے برابر۔“ شعبہ کے ساتھ اس حدیث کو جریر، عبداللہ بن داود، ابومعاویہ اور محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔
بخاری 3673
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :میں ہر دوست کی دوستی سے مستغنی ہوں ۔ اگر میں کسی ( انسان ) کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا ، لیکن تمہارا ساتھی اللہ کا خلیل ہے ۔حدیث کے راوی وکیع رحمہ اللہ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ساتھی سے خود کو مراد لیا ہے ۔
ابن ماجہ 93
مجھے عائشہ کے بارے میں تکلیف نہ دو، بے شک اللہ کی قسم! مجھ پر تم میں سے صرف عائشہ کے بستر پر ہی وحی نازل ہوتی ہے۔
صحیح بخاری: 3775
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا:
آپ لوگوں میں سے کس سے زیادہ محبت کرتے ہیں؟
آپ ﷺ نے فرمایا: عائشۃ
میں سب سے زیادہ عائشہ سے محبت کرتا ہوں۔
صحیح بخاری: 3662، صحیح مسلم: 2384
أي بنیۃ! ألستِ تحبین ما أحب؟
اے میری بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کرتی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟
انھوں(فاطمہ) نے فرمایا: جی ہاں۔
آپ (ﷺ) نے فرمایا:
فأحبي ھٰذہ
پس تم اس (عائشہ رضی اللہ عنہا) سے محبت کرو۔
صحیح مسلم: 2442
میں (انس بن مالک) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت باقی عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت اور تمام کھانوں پر۔
بخاری 3770
اب بھلے تم عائشہ صدیقہ ابوبکر عمر عثمان معاویہ ابوسفیان کو گالیاں بکتے رہو ۔ شیعہ کہتے ہیں سارے جہان میں افضل بی بی فاطمہ ہیں تو اسکا جواب یہ ہے
وَاِذْ قَالَتِ الْمَلَآئِكَـةُ يَا مَرْيَـمُ اِنَّ اللّـٰهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعَالَمِيْنَ
آل عمران 42
اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک اللہ نے تجھے پسند کیا ہے اور تجھے پاک کیا ہے اور تجھے سب جہان کی عورتوں پر پسند کیا ہے۔
ہم کسی کی تذلیل کرنے والے ہیں نہ کسی کی شان میں حد سے زیادہ غلو کرنے والے ہمیں مبالغہ آرائی کا کوئی حق نہیں ۔ ایک صحیح حدیث کامفہوم ہے دنیامیں چار برگزیدہ خواتین ہیں ان میں آسیہ زوجہ فرعون ، مریم بنت عمران ، خدیجہ زوجہ محمد اور فاطمہ بنت محمد شامل ہیں ۔ اللہ نے ان خواتین کو جہاں پہ فضیلت دی ہم اس بات کے منکر بھی نہیں مگر تفریق نہیں رکھتے۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ خود کو کیا سمجھتے تھے ؟
میں (محمد بن حنفیہ) نے اپنے والد ( علی رضی اللہ عنہ ) سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں؟ انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ میں نے پوچھا پھر کون ہیں؟ انہوں نے بتلایا، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔ مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب ( پھر میں نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ ) کہہ دیں گے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اس لیے میں نے خود کہا، اس کے بعد آپ ہیں؟ یہ سن کر وہ بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ہوں۔
بخاری3671
قرآن میں اللہ مالک کائنات مومنوں کو کیا تعلیم دیتا ہے اب جو مومن ہوگا اور خود کو محمد رسول اللہ کا امتی سمجھتا ہوگا جس کا وحی پہ ایمان ہوگا وہ لبیک کہے گا
لا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِه یعنی ہم کسی نبی / رسول کے درمیان فرق نہیں کرتے
البقرة: 285
یعنی میں تمام اولاد آدم کا سردار ہوں ،لیکن مجھے اس پر فخر نہیں ہے۔
سنن الترمذي ۔5/ 308
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے تم نے تفریق نہیں کرنی مگر میرے نزدیک کس کا کیا مقام ہے وہ مجھے ہی بس معلوم ہے
لیکن دوسری طرف خود قرآن پاک میں ارشاد ہے : تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ البقرة: 253
اللہ نے انبیاء / رسولوں میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے،
اب آقا علیہ الصلاۃ والسلام کیا درس دے رہے ہیں اپنے پیارے صحابہ کرام اور اہلبیت کو وہ بھی ملاحظہ کریں
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی بندے کے لیے درست نہیں کہ وہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں
بخاری 3395 مسلم 2377
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک یہودی آیا اور کہا کہ اے ابوالقاسم! آپ کے اصحاب میں سے ایک نے مجھے طمانچہ مارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کس نے؟ اس نے کہا کہ ایک انصاری نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بلاؤ۔ وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اسے مارا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اسے بازار میں یہ قسم کھاتے سنا۔ اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر بزرگی دی۔ میں نے کہا، او خبیث! کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی! مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے منہ پر تھپڑ دے مارا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو انبیاء میں باہم ایک دوسرے پر اس طرح بزرگی نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت میں بیہوش ہو جائیں گے۔ اپنی قبر سے سب سے پہلے نکلنے والا میں ہی ہوں گا۔ لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش الٰہی کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ موسیٰ علیہ السلام بھی بیہوش ہوں گے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ جائیں گے یا انہیں پہلی بے ہوشی جو طور پر ہو چکی ہے وہی کافی ہو گی۔
بخاری 2412 مسلم 2374
دل میں ذرا برابر بھی ایمان ہو تو یہ آیتیں یہ حدیثیں اثر کرینگی اگر اٹکے رہے اپنی جاہلیت پہ تو پھر آپکا کچھ نہیں بدل سکتا کلام اللہ نہ حدیث رسول ۔
بی بی سیدہ فاطمتہ بیشک جنت میں خواتین کی سردار ہیں مگر اسی طرح انکی اپنی حقیقی والدہ سیدہ خدیجہ کا رتبہ نہیں کیا ؟
عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا مرتبہ نہیں ؟
اور ابراہیم علیہ السلام سے متعلق قرآن میں ہے تم سب اسکی پیروی کرو
ایک جگہ ارشاد ہے کہو ہم دین ابراہیم پہ ہیں
اقا علیہ السلام خود ابراہیم علیہ السلام کی کتنی سنتوں پہ عمل کرتے تھے اور ہم بھی کررہے ہیں
کیا نماز میں تمام فرقے والے درود ابراہیم نہیں پڑھتے
تو وہ کون سی رحمتیں اور برکتیں تھیں جنکے لیے ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں وہی رحمتیں اور برکتیں محمد و آل محمد پہ نازل فرما ؟
آقا نے سب کے ساتھ مساوی سلوک کیا اور وہ ہر ایک کے لیے رحمت ہی رحمت تھے
درجنوں مثالیں ہیں
اسی طرح عمر رضی اللہ عنہ سے کہا میرے بعد نبی ہوتا تم ہوتے۔جہاں سے تم گزرو شیطان راہ چھوڑ دیتا ہے
حسین ابن علی رضی اللہ عنہ سے کہا میں تجھ سے ہوں تو مجھ سے ہے
حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کے الفاظ کہے
اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے فضائل سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے زیادہ وارد ہوئے حدیثوں میں
سیدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ کے لیے ایسے کئی الفاظ کہے
جیسے من کنت مولا فھذا علی مولاہ
اب اس مولی کو رب والا درجہ نہ دے دینا کیونکہ
اس سے زیادہ بھاری الفاظ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے لیے کہے
انکے لیے تو یہ فرمایا تو ہمارا بھائی اور ہمارا مولا ہے
جبکہ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ کہا جس کا مولی میں ہوں علی بھی اسکا مولی ہے
اسی طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے کہا لوگوں ہر شخص کا بدلہ دیدیا اس کا بدلہ اللہ دے گا
امہات المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما کے بارے کہا کے عورتوں میں سب سے زیادہ عائشہ پسند ہے پوچھا گیا اور مردوں میں
فرمایا اسکا بابا
الغرض آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے کسی کو ناراض نہیں کیا
ہر شخص کا اپنا مرتبہ ہے مقام ہے وہ تمام ہستیاں برگزیدہ پاک ہیں
اللہ نے مومنوں کو سورہ بقرہ میں آخری دو آیات میں تعلیم دی
الحمداللہ ہمارا عقیدہ اس آیت کریمہ پہ جما ہوا ہے
اب جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی ہوگا وہ ایمان رکھے گا
رب کائنات اللہ رب العزت کا پاک کلام اسکی وحی اسکی حدیث برحق ہے
جب پیغمبروں کے مابین تفریق کرنے کی اجازت نہیں
تمہاری کیا اوقات غیر نبی کو نبی پہ فوقیت دو
لعنت اللہ الکاذبین
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں