يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلٰۗىِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَآ اَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ](التحریم:6)
ترجمہ:اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔یہ آیت کریمہ ایک یاددہانی ہے خود کو جہنم سے بچا لو اعمال کرکے وگرنہ وہاں کوئی نسبت سودمںند نہ ہوگی آئیے حدیث رسول کی روشنی میں اسکی جانچ پڑتال کرتے ہیں آیا آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے فرمان عالی شان کیا حکم صادر فرماتے ہیں
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: «فِي النَّارِ»، فَلَمَّا قَفَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: «إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ»
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! میرا باپ کہاں ہے ؟ آپ نے فرمایا : آگ میں پھر جب وہ پلٹ گیا تو آپ نے اسے بلا کر فرمایا :بلاشبہ میرا باپ اور تمہارا باپ آگ میں ہیں ۔
مسلم 500 انٹرنیشنل نمبر 203
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ} (الشعراء: 214) دَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا، فَاجْتَمَعُوا فَعَمَّ وَخَصَّ، فَقَالَ:«يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي مُرَّةَ بنِ كَعْبٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي هَاشِمٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا فَاطِمَةُ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا»،
جریر نے عبدالملک بن عمیر سے حدیث سنائی ، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری:اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے تو رسول اللہ ﷺ نے قریش کو بلایا ۔جب وہ جمع ہو گئے تو آپ نے عمومی حیثیت سے ( سب کو ) اور خاص کر کے ( الگ خاندانوں اور لوگوں کو ان کے نام لے لے کر ) فرمایا :اے کعب بن لؤی کی اولاد ! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو ، اے مرہ بن کعب کی اولاد ! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو ، اے عبد شمس کی اولاد ! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو ، اے عبد مناف کی اولاد ! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو ، اے بنو ہاشم ! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو ، اے عبدالمطلب کی اولاد ! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو ، اے فاطمہ ( بنت رسول اللہ ﷺ ) ! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو ، میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ( کسی مؤاخذے کی صورت میں ) تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ، تم لوگوں کے ساتھ رشتہ ہے ، اسے میں اسی طرح جوڑتا رہوں گا جس طرح جوڑنا چاہیے ۔
مسلم 501 انٹرنیشنل نمبر 204
اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن فہمی اور اطاعت رسول کی توفیق عطا فرمائے اگر نںوح علیہ السلام کی بیوی بیٹا لوط علیہ السلام کی بیوی ابراہیم علیہ السلام کا والد آقا علیہ السلام کے 9 چچا والد اگر نہیں بچ سکتے نسبت کے طفیل تو ہمارے واسطوں کی کیا اوقات
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں