نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

غابڑ غاشو 🦹👹

 قانُونِ فطرت تو یہی ہے کہ 

گدھی 

گدھے کو ہی جنم دیتی ہے 


ہمارے ہی اجداد،  

جو انگریز کا ایک من وزن صرف ایک روپے میں راولپنڈی سے مری تک لے کر جاتے، 

ان کے پاؤں میں جوتی تک نہیں ہوتی، 

پنڈی سے مری ستر کلومیٹر کا  سفر ایک من وزن اٹھا کر دو دن میں مکمل ہوتا. 

یہ لوگ انگریز کی خدمت کرتے، 

اپنی پیٹھ پر سوار کر کے سیر کراتے اور 

انگریز خوش ہو کر اپنا بچا ہوا کھانا انہیں دے دیتا.. 


ہمارے اجداد نے ہی انگریزوں کی نوکریاں کیں. 

تنخواہ لے کر اپنے ہی لوگوں سے لڑتے رہے. 

انگریز نے ہندوستان پر سو سال حکومت کی، 

اس دوران کبھی بھی انگریزوں کی مجموعی تعداد پچیس ہزار سے زیادہ نہیں رہی.


انگلینڈ میں ایک مائیگریشن رجسٹر ہے۔ 

جس میں برطانیہ سے ہندوستان جانے والے 15،447 فوجیوں کے نام لکھے ہوئے ہیں. 

تین لاکھ ہندوستانی تھے جو انگریزی فوج میں بھرتی ہوئے. 

بنگال رجمنٹ، 

پنجاب رجمنٹ، 

بلوچ رجمنٹ انگریزوں نے بنائی۔ 

برصغیر کے بُھوکے ننگے، 

دو چار روپے ماہانہ وظیفے پر لڑنے مرنے کو تیار تھے. 

پلاسی کی جنگ میں سراج الدولہ کے خلاف انگریزی فوج میں نوے فیصد ہندوستانی ہی تھے، 

غداری کرنے والا بھی میر جعفر ہی تھا. 

سلطان حیدر علی اور اس کے بیٹے ٹیپو سلطان کے خلاف چار جنگیں لڑنے والے کون تھے؟ 

کوئی اور نہیں۔ 

میرے اور آپ کے اجداد تھے۔۔۔ 

انگریزوں کے خلاف سندھ حر پگاڑو کے لڑے اور 

انگریزوں کا ساتھ مری بلوچ، بگٹی بلوچ نے دیا 

بدلے میں سانگھڑ میں ان کو جاگیریں ملیں

سرنگاپٹم سے میسور تک میر جعفر نے کس طرح سلطان سے غداری کی، 

انگریز کو کس طرح وفاداری بیچی.. 

سب کچھ لکھا ہؤا ہے۔ 

بس آنکھیں کھول کر پڑھنے والا چاہیے ۔

علامہ اقبال نے کہا تھا:- 

*جعفر از بنگال و صادق از دکن*

*ننگِ دیں، ننگِ قوم، ننگِ وطن*


پنجاب میں رنجیت سنگھ جو انگریزوں کو مشکل وقت دکھا رہا تھا، 

مُسلمانوں کو اس کے خلاف جہاد پر لگا دیا. 

سید احمد شہید اور 

شاہ اسماعیل شہید دہلی میں انگریزوں کے خلاف لڑنے کی بجائے، 

بالاکوٹ سکھوں سے لڑنے پہنچ گئے۔ 

اَسلحہ گولہ بارُود انگریزی استعمال ہوتا تھا. 


انگریز دار العلوم دیوبند کے سالانہ دورے کرتا تھا، 

اکابرین دیوبند کو وظائف دیتا تھا. 

اکابرین بریلوی اور اہلِ حدیث بھی حکومتی وظیفے لیتے رہے ہیں۔۔۔۔


اسلام کی آمد سے اب تک 1500 سالوں میں پوری دنیا میں اتنے 

پِیر ، دَستگیر ، 

وَلی ، 

محدث ، مجدد ، 

قطب ، 

مُفسر ، مناظر ، 

مقرر پیدا نہیں ہوۓ، 

جتنے انگریز کے 100 سالہ دور میں برصغیر میں پیدا ہوئے تھے۔۔۔

کوئی اُڑتا رہا ، 

کوئی لمحے میں غائب ہو کر مدینہ پہنچ جاتا، 

کوئی غوث اعظم کے نام پر لطائف گھڑتا، 

کوئی لال شہباز قلندر کو پرواز کرواتا رہا،

کسی نے نبیﷺ کے نور یا بشر پر مسلمانوں میں پھوٹ ڈالی ، 

کسی نے حیات و ممات پر مسلمانوں کو دست و گریباں کروایا

یہ سب انگریز وظائف دے کر اپنی سلطنت کو دوام بخشنے اور مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کیلئے کرواتے رہے ہیں۔۔۔۔


آپ کا کیا خیال ہے، پاکستان آزاد ہو گیا ہے؟ 

انگریز کی بنائی رجمنٹ آج بھی حکمران ہے. عوام آج بھی محکوم ہے۔ 

آج بھی راشن کی قطاروں میں مر رہے ہیں۔ 

اور اشرافیہ آج بھی انگریزی وفاداری نبھا رہی ہے.

جب کئی سال بعد دنیا کی تاریخ لکھی جائے گی تو ایک قوم 

"*المجرمین پاکستان*" 

کے بارے میں بھی تاریخ لکھی جائے گی ۔۔۔


مؤرخ لکھے گا۔۔۔

قومِ عاد۔۔۔ 

قوم ثمود۔۔۔

اور قومِ لُوط کے سارے مجموعی گناہ اس قوم میں پائے جاتے تھے۔۔۔


یہ ایک ایسی قوم تھی جو نام تو اللہ کا لیتی تھی، 

مگر مانتی اپنے اپنے اپنے آلہ کاروں کو تھی۔۔۔


ایک ایسی قوم تھی جس کو تعلیم صرف جاہل بنانے کے لئے دی جاتی تھی۔۔


ایک ایسی قوم تھی جس کے مذہبی پیشوأ، 

خود تو دنیا کی ہر آسائش سے لطف اندوز ہوتے تھے، 

مگر ان کو غربت افلاس کے فائدے بتا کر جنت کے ٹکٹ دیتے تھے۔


ان کے حکمران بادشاہوں کی طرح زندگی گزارتے تھے۔ 

مگر اس قوم کے نچلے طبقے کے پاس کھانے کو روٹی نہیں تھی۔۔۔


مؤرخ لکھے گا:-

اس قوم کا انصاف بکتا تھا۔ 

طاقتور کے لئے علیحدہ قانون، 

اور غربأ کے لئے الگ قانون تھا۔


اس قوم کے قاضی اُنہی کی طرح کرپٹ اور انصاف سے عاری تھے۔۔۔


لکھا جائے گا:-

اس قوم کے سیاستدان خود غرض، 

نا اہل اور بےحس تھے۔ 

مگر یہ قوم ایسے سیاستدانوں کو اپنا مسیحا سمجھتی تھی اور 

اُن کے لئے ایک دوسرے کی گردن کاٹنے کو بھی تیار رہتی تھی۔


ایک ایسی قوم تھی جو لمبی لمبی دعائیں اور بددعائیں کرتی تھی۔ 

مگر اس کا عملی کردار انتہائی ناگفتہ بہہ اور بیہودہ تھا۔۔۔


ایک ایسی قوم تھی جس میں حرام خور عزت دار کہلاتے تھے 

اور 

محنت کر کے کھانے والے کمی کمین۔۔۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب برات

 مولبی سانپ کی روزی روٹی ہر اس کام سے جڑی ہوئی ہے جو قرآن و سنت کے منافی ہیں  کہتے ہیں بخشش کی فیصلوں کی گھڑی والی رات  شب برات ہے   اللہ کا قرآن  جو آسمانی الہامی کلام ہے  جو خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ اقدس پہ جبرائیل امین نے اتارا اللہ کے حکم سے  یہ وہ پاک برگزیدہ کلام جو حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی زبان اطہر سے نکلا  سورہ القدر پڑھیے  ترجمہ  ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا  اور تم کیا جانو ! شب قدر کیا ہے ؟ یہ 1 ہزار مہینوں سے بہتر ہے  جس میں فرشتے اور جبرائیل اپنے رب کے حکم سے نازل ہوتے ہیں ہر کام کے فیصلہ کے لیے  یہ طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے  دو نمبری کا منہ کالا ہوگیا  شب قدر کی نقل ( کاپی ) شب برات 

کلمہ گو مشرک

 یوسف 106 وما یومن اکثرھم باللہ آلا وھم مشرکوں اور ان ( مسلمانوں / کلمہ گو ) میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو ایمان (  مومن / مسلم ) لانے کے باوجود مشرک ہی ہیں  And most of them believe not in  ALLAH except while they associate other with him  دس استاد فیر کتھے گئی تیری سائنس  وسیلے والی 

سفارش / شفاعت

 قرآن مجید فرقان حمید سورہ بقرہ میں درج مشہور و معروف آیت کریمہ آیت الکرسی میں لکھا ہے  من ذالذی یشفع عندہ آلا باذنہ  کون ہے جو اسکے سامنے شفاعت / سفارش کرسکے بجز اسکی اجازت کے  مطلب کون ؟ کون سے مراد کوئی بھی ولی ہو یا نبی ، اسکی کیا ہمت اللہ کے حکم اللہ رحمن کی مرضی کے بغیر اسکے سامنے کسی کی سفارش / شفاعت کرسکیں یعنی روز قیامت جن کے لیے خود اللہ واحد قہار پسند فرمائیں گے اسی کے لیے کسی بندے کے دل میں خیال ڈال دینگے اور وہ اللہ کے حضور گڑ گڑا کے اسکی بخشش طلب کرے گا