حدیث کا متن (اختصار کے ساتھ)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> "يَأْتِي عَلَيْكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَفْوَاجِ أَهْلِ الْيَمَنِ، مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ، كَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ، لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ فَافْعَلْ"
---
ترجمہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“تمہارے پاس عنقریب أوَيس بن عامر آئیں گے جو یمن کے قبیلہ مُراد سے ہیں، پھر قبیلہ قرن سے ہوں گے۔ ان کو کوڑھ کی بیماری تھی لیکن اللہ نے شفا دے دی، صرف ایک درہم کے برابر نشان باقی رہ گیا۔ ان کی ایک والدہ ہے اور وہ ان کے ساتھ بہت نیک سلوک کرنے والے ہیں۔ اگر وہ اللہ پر قسم کھا لیں تو اللہ ان کی قسم پوری کر دے۔ پس (اے عمر!) اگر تم ان سے ملاقات کر سکو تو ان سے اپنے لیے دعا اور استغفار کروانا۔”
---
حدیث کے حوالے
1. صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل أويس القرني، حدیث نمبر 2542
2. مسند احمد، مسند عمر بن الخطاب، حدیث نمبر 213
3. المستدرك للحاكم، ج 3، ص 455
اس حدیث کی سند ھی صحیح نھیں
اس میں ایک راوی ھے ابی نضرہ،وہ مدلس ھے اور عن سے روایت کر رھا ھے،اصول محدثین کے مطابق مدلس کی عن والی روایت قبول نھیں کی جاتی،جب تک وہ حدثنا یا سمعت نہ کہے،
آپ خود بھی دیکھ لینا اپنی تسلی کے لئے ،اس کی سند میں عن ابی نضرہ لکھا ملے گا،اگر عن ابی نضرہ کی جگہ حدثنا یا سمعتہ ابی نضرہ ھوتا پھر اس کی سند بلکل ٹھیک تھی،
سند کے لحاظ سے یہ حدیث ھی ضعیف ھے،
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں