نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سوراخ والی تھیلیاں

 نماز روزہ حج صدقہ خیرات جہاد ہر عمل خالص اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہیے 

وگرنہ قیامت کے دن یہ نیکیاں منہ پہ دے کے ماری جائیں گئیں اللہ تمہاری نیت سے بخوبی واقف ہے ۔ ہم لوگوں کو تو دھوکا دے سکتے ہیں مگر اللہ ہماری ریاکاری کو دیکھ رہا ہے ۔

آئیے اپنے ایمان کا جائزہ لیں خود کو ٹٹولیں کلام اللہ کیا کہتا ہے 

یَا اَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا لَاتُبْطِلُوا صَدَقَاتِکُمْ بِالْمَنِّ والْاَذَی کَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہُ رِئَاءَ النَّاسِ 

البقرة 26

اے ایمان والو اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو، جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرے۔

وَفِیْ اَمْوَالِھِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُوْمِ 

الذاریات 19

ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والوں ( دونوں) کا حق ہے۔

یٰـٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰـکُمْ.

البقرة  254

اے ایمان والو جو کچھ (رزق) ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو۔

لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّوْنَ

 92آل عمران 

جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرو گے ہرگز بھلائی نہیں پاوٴگے۔

سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات میں ایمان لانے کا ذکر ہے جہاں ۔ اسکے ساتھ دوسرا حکم ہے عمل کرنے کا۔ نماز پڑھو اور جو رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔

ذَٰلِكَ ٱلۡكِتَٰبُ لَا رَيۡبَۛ فِيهِۛ هُدٗى لِّلۡمُتَّقِينَ

اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں پرہیزگاروں کو راه دکھانے والی ہے۔

ٱلَّذِينَ يُؤۡمِنُونَ بِٱلۡغَيۡبِ وَيُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَمِمَّا رَزَقۡنَٰهُمۡ يُنفِقُونَ

جو لوگ غیب پر ایمان ﻻتے ہیں ۔اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے (مال) میں سے خرچ کرتے ہیں۔

بقرہ 3-2

اَرَاَيْتَ الَّـذِىْ يُكَذِّبُ بِالدِّيْنِ 

کیا آپ نے اس کو دیکھا جو روزِ جزا کو جھٹلاتا ہے۔

فَذٰلِكَ الَّـذِىْ يَدُعُّ الْيَتِـيْمَ 

پس وہ وہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔

وَلَا يَحُضُّ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِيْنِ 

اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا۔

فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّيْنَ 

پس ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے۔

الماعون 4-1

 اسی طرح آخری پارہ کی سورہ الماعون میں ارشاد ربانی ہے اللہ رب العالمین آقا علیہ الصلاۃ والسلام سے فرما رہے ہیں محمد کیا تم نے اس بندے کو دیکھا ہے جو قیامت کو نہیں مانتا ؟ اب آگے نشانی بتا دی یہ کون بدبخت ہے جو یوم حشر کا منکر ہے یہ وہی ہے جو یتیم کو دھتکارتا ہے مساکین کو کھانا نہیں کھلاتا نہ دوسرے صاحب ثروت افراد کو رغبت دلاتا ہے کہ انکو کھانا کھلاو مزید آگے فرمایا ایسے لوگوں کی نمازیں ہی بس دکھاوا ہیں ٹکے کی عبادت مجھے قبول نہیں انکی یہ ہلاک ہونے والے لوگ ہیں آخرت میں ۔ 

اَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيْمًا فَاٰوٰى 

کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا تھا پھر جگہ دی۔

وَوَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰى 

اور آپ کو (شریعت سے) بے خبر پایا پھر (شریعت کا) راستہ بتایا۔

وَوَجَدَكَ عَآئِلًا فَاَغْنٰى 

اور اس نے آپ کو تنگدست پایا پھر غنی کر دیا۔

فَاَمَّا الْيَتِـيْمَ فَلَا تَقْهَرْ 

پس یتیم کو دھتکارا نہ کرو۔

وَاَمَّا السَّآئِلَ فَلَا تَنْهَرْ 

اور سائل کو جھڑکا نہ کرو۔

الضحیٰ 10-6

اس سورت مبارکہ کا خلاصہ بھی انفاق فی سبیل اللہ کی بابت ہے 

اب ہمارا یہ یقین ہونا چاہیے موت سے تو انکار ہے نہیں 

قبر میں خالی ہاتھ جانا ہے ۔ بہتر ہے زندگی میں اپنے ہاتھ سے دیتے جائیں ۔ اس سے قبل وہ گھڑی آ جائے جب کوئی خریدوفروخت کام نہ آئے گی نہ سفارش 

فَأَمَّا الإِنسَانُ إِذَا مَا ابْتَلاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ

وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ

كَلاَّ بَل لّا تُكْرِمُونَ الْيَتِيمَ

وَلا تَحَاضُّونَ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ

وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلا لَّمًّا

وَتُحِبُّونَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا

كَلاَّ إِذَا دُكَّتِ الأَرْضُ دَكًّا دَكًّا

وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا

وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الإِنسَانُ وَأَنَّى لَهُ الذِّكْرَى

يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي

فَيَوْمَئِذٍ لّا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ

وَلا يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ

يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ

ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً

فَادْخُلِي فِي عِبَادِي

وَادْخُلِي جَنَّتِي

الفجر 30-15

 انسان کو جب اسکا رب آزمائش میں ڈالتا ہے اُسے عزت ، نعمت دیتا ہے تو کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنایا

جب وہ اُس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُس کا رزق تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا

ہرگز نہیں، بلکہ تم یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے

اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو نہیں اکساتے

اور میت کا سارا ترکہ سمیٹ کر کھا جاتے ہو اور مال کی محبت می گرفتار ہو

جب زمین کوٹ کر ریزہ کر دی جائے گی 

اور تمہارا پروردگار (جلوہ فرما ہو گا) 

اور فرشتے قطار در قطار موجود ہوں گے

 اور دوزخ اس دن حاضر کی جائے گی 

تو انسان اس دن متنبہ ہو گا مگر تنبہ (سے) اسے (فائدہ) کہاں (مل سکے گا)

 کہے گا کاش میں نے کچھ آگے بھیجا ہوتا

اس دن نہ کوئی اللہ کے عذاب کی طرح کا عذاب دے گا اور نہ کوئی ویسا جکڑے گا

(دوسری طرف ارشاد ہوگا) اے اطمینان پانے والی روح اپنے پروردگار کی طرف لوٹ چل۔ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی تو میرے (ممتاز) بندوں میں شامل ہوجا اور میری بہشت میں داخل ہو جا 

یہ سورہ مبارکہ ہر اس شخص کے لیے قابل حجت ہے جو خود کو مسلمان سمجھتا ہے 30 آیتوں کا نچوڑ محض یتیم مساکین کے گرد گھوم رہا ہے سادہ لفظوں میں تحریر کروں تو الم سے والناس تک انفاق فی سبیل اللہ کا حکم متواتر چلا ارہا ہے 

کلام الٰہی اتنے سخت الفاظ میں نہیں جو سمجھ نہ آئیں مالک کائنات اللہ رب العزت نے ہر بات کھول کھول کے رکھ دی ہے سمجھدار کے لیے اشارہ کافی ہے 

اپنی نیکیاں سوراخ والی تھیلیوں میں مت جمع کرو 



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مولا / مولی

 اہل تشیع حضرات کا دعوی ہے آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے غدیر کے موقع پہ ارشاد فرمایا تھا جس کا میں مولی ہوں علی بھی اسکے مولی ہیں  تو ثابت ہوا اپکے وصال کے بعد امیر المومنین امام / خلیفہ سیدنا علی ہونگے ۔ بھائی بات بڑی سادہ سی ہے میں نہ تومحدث ہوں نہ عالم نہ حافظ ایک عام سا مسلمان ہوں اور قرآن و سنت کا طالب علم ہوں ۔ میرا آسان سا سوال ہے تسلی بخش جواب دیکر ثواب دارین حاصل کریں ۔ پہلے اس حدیث مبارکہ کو بغور پڑھیے من کنت مولاہ فعلي مولاہ جس کا میں مولیٰ ہوں تو علی اس کے مولیٰ ہیں۔ الترمذی: 3713 وسندہ صحیح نبی کریم ﷺ نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: أنت أخونا ومولانا تُو ہمارا بھائی اور ہمارا مولیٰ ہے۔ البخاری: 2699 جس حدیث کو آپ اپنے مقصد کے لیے بڑھ چڑھ کے پیش کرتے ہیں وہ ترمذی کی روایت ہے درجہ میں یہاں بخاری کی سند کا پلڑا زیادہ بھاری ہے ۔ اب آجائیں اصل بات کیطرف یہاں براہ راست ارشاد فرمایا میرا مولی زید ہے تو اس حساب سے تو بھائی پھر خلافت امامت کا پہلا حق زید رضی اللہ عنہ کے پاس جانا چاہیے تھا ۔ کیونکہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے انکو اپنا مولی کہا اور اگر مولی کے معنی جس انداز میں

درجہ : علی رضی اللہ عنہ

 اہل تشیع حضرات کا عقیدہ ہے حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ساری کائنات میں افضل ترین انسان حضرت سیدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ٹھیک ہے انکے ذاکروں نے جھوٹ گھڑا اور خوب مال سمیٹا لیکن ہم آپکی اصلاح کرتے رہینگے بھلے آپ اپنے عقائد پہ ڈٹے رہیں ۔ یہاں ثبوت مختصر ترین کیے گئے ہیں بعض حدیثوں کا عربی متن ترک کردیا ترجمہ پہ کفایت کی۔ قرآنی آیات بھی درج نہیں کیں اور دیگر کتب سے روایتیں پیش نہیں کیں بخاری مسلم پہ ہی اکتفا کیا ہے  مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی ہے ، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں توبہ 100 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے اصحاب کو برا بھلا مت کہو۔ اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد غلہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا اور نہ ان کے آدھے مد کے برابر۔“ شعبہ کے ساتھ اس حدیث کو جریر، عبداللہ بن داود، ابومعاویہ اور محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔  بخاری 3673 حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ کے رسول

اللہ ہے کہاں ؟

ہم جمعہ عیدین محض اس لیے اداکرتے ہیں لوگ ہمیں غیر مسلم تصور نہ کریں ۔ صدقہ خیرات کرتے ہیں نیک نامی کے واسطے یا پریشانیاں مشکلات کم ہوجائیں۔ روزہ اس لیے رکھتے ہیں نہ رکھا تو معاشرہ کیا کہے گا ۔ہر عمل میں لوگوں کی خوشنودی یا اپنا ذاتی مفاد شامل ہے ۔ ہماری ان تمام عبادات میں اللہ کہاں ہے ؟  نہ آسکا خوف ہے ہمارے دلوں میں نہ کھبی ہم نے خشیت اختیار کی  حالانکہ وہ تو کہتا ہے سورہ ق آیت 16 میں ونحن اقرب الیہ من حبل الورید ہم تمہاری رگ جاں سے بھی زیادہ قریب ہیں ۔ لیکن اعتبار کون کرے ۔ ہمارا عقیدہ بھی زبانی کلامی ہے ہمارے دلوں کو یقین نہیں اگر موت اور قیامت پہ دلی ایمان ہو تو ہماری عبادتیں ریاضتیں ریاکاری سے پاک ہوں