نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حاضر ناظر / نور و بشر

 مسلمانوں میں رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ اور اسکے بعد تک یہ مسائل نہ تھے جو آج ہمارے معاشرے میں رائج ہوچکے ہیں بلکہ عقیدہ بن چکے ہیں ۔

اہلبیت صحابہ کرام تابعین محدثین کے ادوار تک یہ مسئلے نہیں گھڑے گئے تھےپھر ہوا یوں پیٹ کی دوذخ بھرنے کے لیے نام نہاد ولیوں پیروں فقیروں مجاوروں گدی نشینوں نے دکانداری چمکانے کے لیے یہ فصول بحث و مباحثہ چھیڑ دیا ۔

ان سارے سوالوں کے جواب یہاں محض ایک سورت الانبیاء کی چند آیات کریمہ سے دئیے گئے ہیں ویسے تو ان موضوعات پہ قرآن مجید فرقان حمید سے درجنوں کیا سینکڑوں آیت مقدسہ پیش کی جاسکتی ہیں ۔

کیا پیغمبر بشر / بندے تھے یا نوری مخلوق  ؟

کیا پیغمبر اور ولی زندہ ہیں یا وفات پاچکے؟

کیا ولی اللہ اور پیغمبر حاضر ناظر ہیں سنتے دیکھتے ہیں ؟

قرآن کہتا ہے وَحَرَامٌ عَلٰى قَرْيَـةٍ اَهْلَكْنَاهَآ اَنَّـهُـمْ لَا يَرْجِعُوْنَ 

اور جن بستیوں کو ہم فنا کر چکے ہیں ان کے لیے ناممکن ہے کہ وہ پھر لوٹ کر آئیں۔

الانبیاء 95

كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ

ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے 

الانبیاء 35

وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْـدَ ۖ اَفَاِنْ مِّتَّ فَهُـمُ الْخَالِـدُوْنَ 

اور ہم نے تجھ (محمد) سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشہ کے لیے زندہ رہنے نہیں دیا، پھر کیا اگر تو مر گیا تو وہ رہ جائیں گے۔

الانبیاء 34

وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِىٓ اِلَيْـهِـمْ ۖ فَاسْاَلُـوٓا اَهْلَ الـذِّكْرِ اِنْ كُنْتُـمْ لَا تَعْلَمُوْنَ 

اور ہم نے تم سے پہلے بھی تو آدمیوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا تھا ان کی طرف، ہم وحی بھیجا کرتے تھے اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھ لو۔

وَمَا جَعَلْنَاهُـمْ جَسَدًا لَّا يَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُـوْا خَالِـدِيْنَ 

اور ہم نے ان کے ایسے بدن بھی نہیں بنائے تھے کہ وہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ ہمیشہ رہنے والے تھے۔

الانبیاء 8-7

یہ گنتی کی دو چار آیات اس بات کی دلیل ہیں اللہ کا پاک آسمانی الہامی کلام سچا برحق ہے تم اور تمہارا غلیظ عقیدہ ناپاک ہے 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مولا / مولی

 اہل تشیع حضرات کا دعوی ہے آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے غدیر کے موقع پہ ارشاد فرمایا تھا جس کا میں مولی ہوں علی بھی اسکے مولی ہیں  تو ثابت ہوا اپکے وصال کے بعد امیر المومنین امام / خلیفہ سیدنا علی ہونگے ۔ بھائی بات بڑی سادہ سی ہے میں نہ تومحدث ہوں نہ عالم نہ حافظ ایک عام سا مسلمان ہوں اور قرآن و سنت کا طالب علم ہوں ۔ میرا آسان سا سوال ہے تسلی بخش جواب دیکر ثواب دارین حاصل کریں ۔ پہلے اس حدیث مبارکہ کو بغور پڑھیے من کنت مولاہ فعلي مولاہ جس کا میں مولیٰ ہوں تو علی اس کے مولیٰ ہیں۔ الترمذی: 3713 وسندہ صحیح نبی کریم ﷺ نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: أنت أخونا ومولانا تُو ہمارا بھائی اور ہمارا مولیٰ ہے۔ البخاری: 2699 جس حدیث کو آپ اپنے مقصد کے لیے بڑھ چڑھ کے پیش کرتے ہیں وہ ترمذی کی روایت ہے درجہ میں یہاں بخاری کی سند کا پلڑا زیادہ بھاری ہے ۔ اب آجائیں اصل بات کیطرف یہاں براہ راست ارشاد فرمایا میرا مولی زید ہے تو اس حساب سے تو بھائی پھر خلافت امامت کا پہلا حق زید رضی اللہ عنہ کے پاس جانا چاہیے تھا ۔ کیونکہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے انکو اپنا مولی کہا اور اگر مولی کے معنی جس انداز میں

درجہ : علی رضی اللہ عنہ

 اہل تشیع حضرات کا عقیدہ ہے حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ساری کائنات میں افضل ترین انسان حضرت سیدنا علی بن طالب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ٹھیک ہے انکے ذاکروں نے جھوٹ گھڑا اور خوب مال سمیٹا لیکن ہم آپکی اصلاح کرتے رہینگے بھلے آپ اپنے عقائد پہ ڈٹے رہیں ۔ یہاں ثبوت مختصر ترین کیے گئے ہیں بعض حدیثوں کا عربی متن ترک کردیا ترجمہ پہ کفایت کی۔ قرآنی آیات بھی درج نہیں کیں اور دیگر کتب سے روایتیں پیش نہیں کیں بخاری مسلم پہ ہی اکتفا کیا ہے  مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی ہے ، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں توبہ 100 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے اصحاب کو برا بھلا مت کہو۔ اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد غلہ کے برابر بھی نہیں ہو سکتا اور نہ ان کے آدھے مد کے برابر۔“ شعبہ کے ساتھ اس حدیث کو جریر، عبداللہ بن داود، ابومعاویہ اور محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔  بخاری 3673 حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ کے رسول

اللہ ہے کہاں ؟

ہم جمعہ عیدین محض اس لیے اداکرتے ہیں لوگ ہمیں غیر مسلم تصور نہ کریں ۔ صدقہ خیرات کرتے ہیں نیک نامی کے واسطے یا پریشانیاں مشکلات کم ہوجائیں۔ روزہ اس لیے رکھتے ہیں نہ رکھا تو معاشرہ کیا کہے گا ۔ہر عمل میں لوگوں کی خوشنودی یا اپنا ذاتی مفاد شامل ہے ۔ ہماری ان تمام عبادات میں اللہ کہاں ہے ؟  نہ آسکا خوف ہے ہمارے دلوں میں نہ کھبی ہم نے خشیت اختیار کی  حالانکہ وہ تو کہتا ہے سورہ ق آیت 16 میں ونحن اقرب الیہ من حبل الورید ہم تمہاری رگ جاں سے بھی زیادہ قریب ہیں ۔ لیکن اعتبار کون کرے ۔ ہمارا عقیدہ بھی زبانی کلامی ہے ہمارے دلوں کو یقین نہیں اگر موت اور قیامت پہ دلی ایمان ہو تو ہماری عبادتیں ریاضتیں ریاکاری سے پاک ہوں