یہاں لوگوں کے دل میں عجیب و غریب خیالات بس چکے ہیں فلاں کے وسیلے سے فلاں کے طفیل فلاں کے صدقے بخشش ہوجائے گی یہ سب خام خیالی باتیں ہیں ایسا کچھ نہیں ہونا کیونکہ وحی مقدس نے یہ گتھی بھی سلجھا دی ہے
يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلائِكَةُ صَفّاً لا يَتَكَلَّمُونَ إِلاَّ مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَقَالَ صَوَاباً۔ (النبا 78:38)
جس دن جبرئیل اور فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے۔کوئی بات نہیں کرے گا مگر جس کو رحمن اجازت دے اور وہ بالکل ٹھیک بات کہے۔
يَوْمَئِذٍ لا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلاَّ مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلاً ۔ (طہ 20:109)
اس دن شفاعت نفع نہ دے گی۔ سوائے خدائے رحمان جس کو اجازت دے اور جس کے لیے کوئی بات کہنے کو پسند کرے۔
مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ(البقرۃ: 255) ’ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے‘
مَا مِنْ شَفِيعٍ إِلَّا مِنْ بَعْدِ إِذْنِهِ (یونس: 3) ’ اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے پاس سفارش کرنے والا نہیں ‘
بات سمجھ آگئی اللہ جس کو بخشنا چاہے گا کسی نبی ولی کے دل میں خیال ڈال دے گا اور وہ اسکی اجازت سے شفاعت کا سوال کرینگے لہذا مالک کائنات آللہ رب العالمین اسکی شفاعت قبول فرمالیں گےاپنی مرضی سے کوئی کسی کے لیے آواز بلند نہیں کرسکے گا
اعلان ختم ہوا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں