حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے کم و بیش ایک لاکھ کچھ روایات میں سوا لاکھ اور کچھ محققین کیمطابق ڈیڑھ لاکھ اصحابہ اکرام تھے آپ لاکھ کوشش کرلیں اپکو صحیح تو درکنار ایک ضعیف حوالہ نہیں ملے گا کے کسی ایک صحابی رسول کا نام شرکیہ ہو ہم مسلمان ہیں ہمارا عقیدہ ہے اللہ کی ذات اور صفات میں کوئی اسکا ثانی نہیں وہ بے مثال بےنظیر بے لیکن افسوس اجکل ہمارے بہت سے بھائیوں کے نام شرکیہ ہیں جیسے طارق عزیز کیونکہ عزیز اللہ کا صفاتی نام ہے اور یہ اصولی قاعدہ ہے جب آپ اللہ کا صفاتی نام رکھنا چاہیں گے اپکو ساتھ عبد لگانا پڑے گا یعنی عبدالعزیز عبداللہ عبدالرحمن وغیرہ وغیرہ ۔ اتنے قوی حافظے والے اتنے ذہین فطین صحابہ کو یہ آئیڈیا نہ ایا مگر اپکو آگیا آفرین ہے آپکی ذہانت پہ ۔ کسی کا نام مطیع الرحمان ہے کسی کا عزیز الرحمن کسی کا عنایت اللہ کسی کا واجد عزیز کسی کا شوکت عزیز تو کسی کا ، رحیم داد، کریم داد ،ماجد عزیز ، صمد خان ، جبار خان ، ملک ستار، وہاب خان ،محمد رذاق، ثناء اللہ ، ذکا اللہ ، عطااللہ بھائی یہ کون سا طریقہ کار ہے ایک نہیں درجنوں نہیں سینکڑوں صحابہ کانام عبداللہ اور دوسرا نام جو کثرت سے استعمال ہ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلٰۗىِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَآ اَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ](التحریم:6) ترجمہ:اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ ایک یاددہانی ہے خود کو جہنم سے بچا لو اعمال کرکے وگرنہ وہاں کوئی نسبت سودمںند نہ ہوگی آئیے حدیث رسول کی روشنی میں اسکی جانچ پڑتال کرتے ہیں آیا آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے فرمان عالی شان کیا حکم صادر فرماتے ہیں حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: «فِي النَّارِ»، فَلَمَّا قَفَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: «إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ» حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روا