ياأيها الذين آمنوا إن كثيرا من الأحبار والرهبان ليأكلون أموال الناس بالباطل ويصدون عن سبيل الله والذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب أليم
اے ایمان والو، اکثر علماء ، درویشوں کا حال یہ ہے کہ وہ لوگوں کے مال باطل طریقوں سے کھاتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ سے روکتے ہیں دردناک سزا کی خوش خبری دو ان کو جو سونے اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے
O Believers, indeed most of the scholars ، monks devour the wealth of others by evil means, and debar them from the Way of Allah. Give them the good news of a painful torment, who hoard up gold and silver and expend not these in the Way of Allah
يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ
جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا۔ پھر اس سے ان (بخیلوں) کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور کہا جائے گا) کہ یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو جو تم جمع کرتے تھے (اب) اس کا مزہ چکھو
The Day shall surely come when the same gold and silver shall be heated in the fire of Hell, and therewith their foreheads, their bodies and their backs shall be .branded, (saying), "Here is that treasure you had hoarded up for yourselves: now taste the evil of your hoarded treasure"
توبہ 35-34
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں