نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

حدیث کی پرکھ / پیمانہ

 کبھی آپ کا کسی مولوی صفت انسان کے ساتھ مکالمہ ہوا ہو تو آپ ضرور جانتے ہونگے کہ وہ اپنی بات کو ثابت کرنے کیلئے آپ کے منہ پر ایسا حوالہ پھینک مارتے ہیں کہ اس کے بعد آپ خود کو لاجواب پاتے ہیں ۔  حوالہ دے کر انسان خود کو یوں سمجھتا ہے کہ اب اس نے مقدمہ جیت لیا ۔ اب بھی اگر سامنے والا نہیں مانتا تو پھر وہ پکا منکر ہے ۔  اسی طرح ایک حدیث مختلف افراد مختلف مقاصد کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ کوئی سیاست دان اپنے بیانیے کو اسلامی رنگ دینے کے لیے حدیث پیش کرتا ہے، تو کوئی مولوی صاحب ایک ہی حدیث سے کئی نکات نکال لیتے ہیں۔ عام انسان سوچتا ہے کہ حدیث میں ہے تو پھر ایسا ہی ہوگا ۔  لیکن کیا واقعی صرف حوالہ دے دینا ہی کافی ہے؟؟؟ 📌 حوالہ کیا ہے؟ کسی حدیث کا "حوالہ" دینا محض یہ بتانا ہوتا ہے کہ یہ بات فلاں کتاب میں لکھی گئی ہے۔ جیسے "ترمذی شریف میں آیا ہے..." یا "بحارالانوار میں مرقوم ہے..."۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ حدیث قابلِ قبول بھی ہے؟ یہ چیک کرنے کیلئے ہم " علمِ حدیث " کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ ایسا شاہکار علم ہے جس پر مسلمانوں کو فخر کرنا چاہیے ۔ علمِ حدیث کی...

Servent Of Almighty ALLAH ( Little About Author's )

 ## Honey bin Tariq: The Custodian of a Century and a Half's Legacy In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. "And my success is not but through Allah. Upon Him I have relied, and to Him I return." (Quran, Hud 88) All praise is due to Allah, Lord of the Worlds! Today, **Honey bin Tariq** is not only a distinguished Pakistani journalist, blogger, and article writer, but he has also earned membership in the Worldwide Journalists Union and the prestigious **American Society of Journalists & Authors (ASJA)** in New York, USA, through his hard work and dedication. This isn't just a tale of a few years; it's the continuation of a magnificent legacy spanning a century and a half, flowing through generations with knowledge, art, and service. --- ### Introduction: Who is Honey bin Tariq? **Honey bin Tariq** is a journalist, blogger, and article writer based in Multan, Punjab, Pakistan, renowned for his insightful writings and intellectual vision. He i...

ناف یا سینہ پہ ہاتھ !!

By  Honey Bin Tariq:  سنن ابوداؤد میں حضرت علیؓ سے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی جو حدیث ہے، اُس کا راوی عبدالرحمن بن اسحاق کوفی ہے—اور یہ راوی محدثین کے نزدیک *مجہول*، *ضعیف*، اور *متروک الحدیث* شمار ہوتے ہیں۔ - امام احمد بن حنبل نے کہا: *عبدالرحمن بن اسحاق کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اس کی حدیث میں نکارت ہے*   [سنن ابوداؤد 1/201] - امام بیہقی: اس روایت کی سند ثابت نہیں، اور عبدالرحمن بن اسحاق اس میں منفرد ہے، وہ "متروک" ہے   [معرفۃ السنن 2/341، ] - امام نووی: *یہ حدیث ضعیف ہے اور اس کے ضعیف ہونے پر اہل علم کا اتفاق ہے*   یعنی یہ روایت بالکل کمزور، ضعیف، اور دلیل کے طور پر ناقابلِ قبول ہے—یہی محدثین کی متفقہ رائے ہے۔  **مصنف ابن ابی شیبہ** میں "تحت السرہ" (ناف کے نیچے) کے الفاظ، اصل متون اور مستند نسخوں میں ثابت نہیں—یہ بعد کے بعض نسخوں یا ناقابلِ اعتبار نسخوں میں پایا جاتا ہے، اور اس اضافے کی تاریخی حقیقت پر بہت سے علما نے سوال اٹھایا ہے۔ اہم نکات حوالہ جات کے ساتھ: 1. *اصل ابن ابی شیبہ میں تحت السرہ کے الفاظ نہیں*:   معتبر محققین (حمد...

فاتحہ کے بناء نماز ❌

From d Desk of  Honey Bin Tariq:  صحابہؓ نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا: *"جب ہم امام کے پیچھے نماز پڑھیں تو کیا کریں؟"*   آپ ﷺ نے فرمایا:   *"جب امام قراءت کرے تو تم خاموش رہو، سوائے سورہ الفاتحہ کے—وہ اپنے دل میں (آہستہ) پڑھو۔"*   – یہ روایت سنن ابن ماجہ: حدیث 850 اور سنن ابی داود: حدیث 822 میں آئی ہے۔ یعنی، مقتدی کو سورہ فاتحہ ضرور پڑھنی چاہیے—خواہ دل ہی میں پڑھے۔ : *سورۃ فاتحہ* کے بغیر نماز نہیں ہوتی 1. *"من صلی صلاۃ لم یقرأ فیھا بفاتحۃ الکتاب فھی خداج"*   (جو نماز میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھے، اس کی نماز ناقص ہے)   - *صحیح بخاری: حدیث 756*   - *صحیح مسلم: حدیث 394* 2. *"لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب"*   (جس نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی، اس کی نماز نہیں)   - *صحیح بخاری: حدیث 714*   - *صحیح مسلم: حدیث 394* 3. *قرآن میں*:   *"وَلَقَدْ آتَیْنَاکَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِیم"*   (ہم نے آپ کو سات دہرائی جانے والی آیات اور قرآن عظیم دیا)   - *سورہ الحجر: آ...

ہاتھ 👋یا گھٹنے 🛐 ؟؟؟

 نبی کریم ﷺ کی سنت یہ ہے کہ سجدے میں جاتے وقت *پہلے ہاتھ* زمین پر رکھے جائیں، پھر گھٹنے۔ یہ طریقہ صحیح روایات سے ثابت ہے: - حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں:   *"جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے، اونٹ کی طرح نہ بیٹھے"*   – *سنن ابوداؤد: حدیث 840*   – *سنن نسائی: حدیث 1093*   – *صحیح ابن خزیمہ: حدیث 621، امام حاکم و امام ذہبی نے اسے صحیح کہا* - حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے بھی یہی ثابت:   *"رسول اللہ ﷺ پہلے اپنے ہاتھ رکھتے تھے پھر گھٹنے"*   – *سنن دارقطنی: حدیث 1080*   – *سنن بیہقی: 2/101* احناف کے ہاں فقہی وجوہات اور بعض مرجوح روایات کی بنیاد پر پہلے گھٹنے رکھنے کا قول پایا جاتا ہے، جو صحیح احادیث کے خلاف ہے۔

2 سجدوں👳‍♀️ کی درمیانی دعا

 *"اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَارْحَمْنِيْ وَاهْدِنِيْ وَعَافِنِيْ وَارْزُقْنِيْ"* ہے، جو نبی کریم ﷺ دونوں سجدوں کے درمیان پڑھتے تھے (سنن ترمذی: 284، سنن ابوداؤد: 850)۔ احناف اس دعا کو فرض نماز میں چھوڑنے کو جائز سمجھتے ہیں اور اپنے فقہی قاعدے کے مطابق یہاں خاموشی رہتے ہیں جب کہ سنت یہ ہے کہ یہ دعا پڑھنا مستحب و مسنون ہے۔

رفع سبانہ ☝️

 نبی ﷺ تشہد میں بیٹھتے ہی اپنی شہادت والی انگلی سے اشارہ یا حرکت شروع کر دیتے اور یہ اشارہ سلام (نماز ختم) تک جاری رکھتے تھے، مخصوص کلمے پر ہی نہیں۔   - *صحیح مسلم: حدیث 580*   - *سنن نسائی: حدیث 1271*   روایت ہے: *"آپ ﷺ اپنی انگلی کو حرکت دیتے اور دعا کرتے"*۔   احناف نے خاص کلمہ پر انگلی اٹھانا اپنا فقہی اجتہاد بنایا، مگر اصل سنت اس سے وسیع ہے۔