نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حدیث کی پرکھ / پیمانہ

 کبھی آپ کا کسی مولوی صفت انسان کے ساتھ مکالمہ ہوا ہو تو آپ ضرور جانتے ہونگے کہ وہ اپنی بات کو ثابت کرنے کیلئے آپ کے منہ پر ایسا حوالہ پھینک مارتے ہیں کہ اس کے بعد آپ خود کو لاجواب پاتے ہیں ۔ 

حوالہ دے کر انسان خود کو یوں سمجھتا ہے کہ اب اس نے مقدمہ جیت لیا ۔ اب بھی اگر سامنے والا نہیں مانتا تو پھر وہ پکا منکر ہے ۔ 

اسی طرح ایک حدیث مختلف افراد مختلف مقاصد کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ کوئی سیاست دان اپنے بیانیے کو اسلامی رنگ دینے کے لیے حدیث پیش کرتا ہے، تو کوئی مولوی صاحب ایک ہی حدیث سے کئی نکات نکال لیتے ہیں۔ عام انسان سوچتا ہے کہ حدیث میں ہے تو پھر ایسا ہی ہوگا ۔


 لیکن کیا واقعی صرف حوالہ دے دینا ہی کافی ہے؟؟؟


📌 حوالہ کیا ہے؟


کسی حدیث کا "حوالہ" دینا محض یہ بتانا ہوتا ہے کہ یہ بات فلاں کتاب میں لکھی گئی ہے۔ جیسے "ترمذی شریف میں آیا ہے..." یا "بحارالانوار میں مرقوم ہے..."۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ حدیث قابلِ قبول بھی ہے؟


یہ چیک کرنے کیلئے ہم " علمِ حدیث " کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ ایسا شاہکار علم ہے جس پر مسلمانوں کو فخر کرنا چاہیے ۔ علمِ حدیث کی مدد سے ہم یہ معلوم کرتے ہیں کہ آیا یہ حدیث قابلِ اعتبار ہے ؟ یا کس قدر قابلِ اعتبار ہے ۔ 


سب سے پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ حدیث کی chain یعنی "راویوں کی کڑی " مکمل ہے یا نہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حدیث کتاب میں لکھنے والے محدث نے یہ حدیث کس راوی سے سنی اور اس نے آگے کس راوی سے سنی اور اس نے آگے کس سے اور یوں یہ سلسلہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم تک جاتا ہے۔  اگر یہ chain مکمل ہو تو ہم کہتے ہیں سند " متصل" ہے اور اگر chain مکمل نہیں تو اسے"  منقطع " سند کہتے ہیں۔


منقطع سند والی حدیث قابلِ اعتبار نہیں رہتی اور محدث اس پر مزید تحقیق کرتے ہیں۔ 

مگر سوال یہ ہے کہ کیا مکمل chain والی حدیث قابلِ قبول ہو جاتی ہے ؟؟ 


نہیں !!!


اس کے بعد ہم اصل چیز کی طرف آتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ :-


• حدیث کے راوی کون تھے؟

 • ان کی دیانت کیسی تھی ؟

 • ان کی صداقت کیسی تھی؟

 • ان کی یادداشت، عقیدہ، اور شخصیت کیسی تھی؟

 • کیا جنہوں نے ایک دوسرے سے بیان کیا وہ ایک دوسرے سے ملے بھی تھے یا نہیں؟؟

▫️ کیا وہ جھوٹے تھے؟

▫️ کسی فرقے سے متاثر تھے؟

▫️ یا ثقہ، عادل، اور قابلِ اعتماد تھے؟ 


اس کو علم الرجال یا اسم الرجال بھی کہتے ہیں۔ اسے آپ راویوں کا biodata یا encyclopaedia بھی کہہ سکتے ہیں۔


اس کے بعد آتا ہے جرح و تعدیل:


یعنی کسی راوی پر اعتراض (جرح) یا اس کی تعریف (تعدیل)۔ محدثین ہر راوی پر تبصرہ کرتے ہیں۔ یعنی یہ راوی نیک تھا یا فاسق ، اہلِ حق کے ساتھ تھا یا اہلِ باطل کے ساتھ ، عقائد میں کیا تھا وغیرہ۔ جس کو پڑھ کر ہمیں حدیث کی صحت معلوم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ 


 لہٰذا جب کوئی حدیث بیان کی جاتی ہے، تو صرف یہ دیکھ لینا کہ یہ "کتاب میں موجود ہے"، کافی نہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ:

▫️ حدیث کی سند کیا ہے؟

▫️ راوی ثقہ ہے یا ضعیف؟

▫️ پوری سند متصل ہے یا منقطع؟

▫️ متنِ حدیث قرآن و عقل کے مطابق ہے یا متضاد؟

-----------


⚖️  سند کے لحاظ سے حدیث کی اقسام :


صحیح : معتبر اور قابلِ اعتماد راویوں سے منقول، مسلسل سند


حسن : معمولی کمی بیشی کے ساتھ قابلِ قبول

ضعیف : ناقابلِ اعتماد راوی یا منقطع سند

موضوع : گھڑی ہوئی حدیث (جھوٹی نسبت)


📘 اس تقسیم کے بغیر صرف حوالہ دے دینا ایسے ہی ہے جیسے بغیر اصلیت کے سکے کو کرنسی سمجھ لینا۔


----------


آج سوشل میڈیا کے دور میں ہر شخص مفتی اور محدث بن بیٹھا ہے۔ کوئی ایک حدیث پوسٹ کرتا ہے اور لاکھوں لوگ بغیر تحقیق کے اسے سچ مان لیتے ہیں۔ 

لہٰذا ہمارا فرض ہے کہ جب بھی کسی حدیث کا حوالہ دیا جائے، ہم یہ نہ کہیں کہ:


> "چونکہ حدیث ہے، بس مان لو!"


بلکہ کہیں:


> "صرف حوالہ کافی نہیں... حدیث کی سند اور حیثیت بھی دیکھنا ضروری ہے!"


 📌 اس تحریر کی اگلی قسط میں ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ 

• شیعہ اور سنی علم حدیث میں کیا فرق ہے؟

• حدیث کے راویوں کے درجات کیا ہیں؟

• کیا neutral ہو کر حدیث کی جانچ پڑتال کی جا سکتی ہے؟

• اور سب سے اہم کہ عام آدمی کو اس میں کیا کرنا چاہیے ؟ 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب برات

 مولبی سانپ کی روزی روٹی ہر اس کام سے جڑی ہوئی ہے جو قرآن و سنت کے منافی ہیں  کہتے ہیں بخشش کی فیصلوں کی گھڑی والی رات  شب برات ہے   اللہ کا قرآن  جو آسمانی الہامی کلام ہے  جو خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ اقدس پہ جبرائیل امین نے اتارا اللہ کے حکم سے  یہ وہ پاک برگزیدہ کلام جو حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی زبان اطہر سے نکلا  سورہ القدر پڑھیے  ترجمہ  ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا  اور تم کیا جانو ! شب قدر کیا ہے ؟ یہ 1 ہزار مہینوں سے بہتر ہے  جس میں فرشتے اور جبرائیل اپنے رب کے حکم سے نازل ہوتے ہیں ہر کام کے فیصلہ کے لیے  یہ طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے  دو نمبری کا منہ کالا ہوگیا  شب قدر کی نقل ( کاپی ) شب برات 

کلمہ گو مشرک

 یوسف 106 وما یومن اکثرھم باللہ آلا وھم مشرکوں اور ان ( مسلمانوں / کلمہ گو ) میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو ایمان (  مومن / مسلم ) لانے کے باوجود مشرک ہی ہیں  And most of them believe not in  ALLAH except while they associate other with him  دس استاد فیر کتھے گئی تیری سائنس  وسیلے والی 

سفارش / شفاعت

 قرآن مجید فرقان حمید سورہ بقرہ میں درج مشہور و معروف آیت کریمہ آیت الکرسی میں لکھا ہے  من ذالذی یشفع عندہ آلا باذنہ  کون ہے جو اسکے سامنے شفاعت / سفارش کرسکے بجز اسکی اجازت کے  مطلب کون ؟ کون سے مراد کوئی بھی ولی ہو یا نبی ، اسکی کیا ہمت اللہ کے حکم اللہ رحمن کی مرضی کے بغیر اسکے سامنے کسی کی سفارش / شفاعت کرسکیں یعنی روز قیامت جن کے لیے خود اللہ واحد قہار پسند فرمائیں گے اسی کے لیے کسی بندے کے دل میں خیال ڈال دینگے اور وہ اللہ کے حضور گڑ گڑا کے اسکی بخشش طلب کرے گا