From d Desk of Honey Bin Tariq:
صحابہؓ نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا: *"جب ہم امام کے پیچھے نماز پڑھیں تو کیا کریں؟"*
آپ ﷺ نے فرمایا:
*"جب امام قراءت کرے تو تم خاموش رہو، سوائے سورہ الفاتحہ کے—وہ اپنے دل میں (آہستہ) پڑھو۔"*
– یہ روایت سنن ابن ماجہ: حدیث 850 اور سنن ابی داود: حدیث 822 میں آئی ہے۔
یعنی، مقتدی کو سورہ فاتحہ ضرور پڑھنی چاہیے—خواہ دل ہی میں پڑھے۔
: *سورۃ فاتحہ* کے بغیر نماز نہیں ہوتی
1. *"من صلی صلاۃ لم یقرأ فیھا بفاتحۃ الکتاب فھی خداج"*
(جو نماز میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھے، اس کی نماز ناقص ہے)
- *صحیح بخاری: حدیث 756*
- *صحیح مسلم: حدیث 394*
2. *"لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب"*
(جس نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی، اس کی نماز نہیں)
- *صحیح بخاری: حدیث 714*
- *صحیح مسلم: حدیث 394*
3. *قرآن میں*:
*"وَلَقَدْ آتَیْنَاکَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِیم"*
(ہم نے آپ کو سات دہرائی جانے والی آیات اور قرآن عظیم دیا)
- *سورہ الحجر: آیت 87*
احناف کی رائے ہے کہ مقتدی کے لیے فاتحہ لازم نہیں، مگر صحیح احادیث کے مطابق ہر شخص کو سورہ فاتحہ پڑھنی چاہیے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں