نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Gift

 Some gifts are not merely objects; they reconnect you with your roots.


Last night, my uncle—whom we affectionately call "Baba Jan" since childhood—the renowned writer, poet, columnist, and traveler, Mr. Khalid Masood Khan, gifted me this book. Little did I know that at that moment, I was holding my family's legacy in my hands.


"Kalam-e-Iqbal, Ba-Khat-e-Iqbal"

This is an incredibly rare book, compiled by my uncle. It features, for the first time, the poetry of Allama Iqbal in his own handwriting, and it boasts the magnificent calligraphy of the late Mahmoodullah Siddiqui, who was the uncle of my late father. Mr. Siddiqui was a disciple of Ustad Abdul Majeed Parveen Raqam (the "Imam-ul-Khattateen") and was recognized as the second-greatest calligrapher of Urdu in the world.

The book is dedicated to my late grandfather, Abdul Majeed Khan Sajid, who was a distinguished scholar of Iqbaliyat. He is the prominent researcher who challenged the officially recognized birth date of Allama Iqbal (November 9) in Pakistan. He obtained Allama’s original birth certificate ("Janam Parchi") from Sialkot and proved with solid evidence that the date of November 9 is incorrect.

His historical research article on this topic was published in the Daily Nawa-i-Waqt. Later, he wrote formally to the Government of Pakistan; the government acknowledged and appreciated his research and admitted the facts, though, unfortunately, the correction was never implemented officially. Furthermore, the credit for refuting the allegations of Qadianism against Allama Iqbal also goes to my grandfather.


Thank you so much, Baba Jan (Khalid Masood Khan), for this priceless gift.

کچھ تحفے صرف اشیاء نہیں ہوتے، وہ آپ کو آپ کی جڑوں سے جوڑ دیتے ہیں۔


کل رات میرے چچا جان، جنہیں ہم بچپن سے "بابا جان" کہتے ہیں، معروف ادیب، شاعر، کالم نگار اور سیاح جناب خالد مسعود خان صاحب نے مجھے یہ کتاب بطور تحفہ دی تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میں اپنے ہاتھوں میں اپنے خاندان کا ورثہ تھامے ہوئے ہوں۔


"کلامِ اقبالؒ، بخطِ اقبالؒ"

یہ ایک انتہائی نایاب کتاب ہے جسے میرے چچا نے مرتب کیا ہے۔ اس میں پہلی بار علامہ اقبال کا کلام ان کی اپنی ہینڈ رائٹنگ میں شامل ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ یہ میرے مرحوم والد کے ماموں محمود اللہ صدیقی مرحوم کی شاندار خطاطی کا بھی حامل ہے۔ محمود اللہ صدیقی صاحب استاد عبدالمجید پروین رقم (امام الخطاطین) کے شاگرد تھے اور دنیا میں اردو کے دوسرے سب سے بڑے کاتب تسلیم کیے جاتے تھے۔

یہ کتاب میرے دادا مرحوم (عبدالمجید خان ساجد) کے نام منسوب ہے، جو اقبالیات کے ایک ممتاز محقق تھے۔ یہ وہی شخصیت ہیں جنہوں نے پاکستان میں رائج علامہ اقبال کی تاریخ پیدائش (9 نومبر) کو چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے سیالکوٹ سے علامہ کا اصل جمن پرچی (Birth Certificate) حاصل کیا اور ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ واضح کیا کہ 9 نومبر کی تاریخ غلط ہے۔


ان کا یہ تاریخی تحقیقی مضمون روزنامہ 'نوائے وقت' میں شائع ہوا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے حکومتِ پاکستان کو باقاعدہ خط لکھا، جسے حکومت نے ان کی تحقیق کو سراہا اور حقائق کو تسلیم بھی کیا، اگرچہ بدقسمتی سے سرکاری سطح پر اس کی اصلاح پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ مزید برآں، علامہ اقبال پر لگائے گئے قادیانیت کے الزامات کا رد کرنے کا سہرا بھی میرے دادا کے سر ہے

بہت شکریہ بابا جان (خالد مسعود خان) اس انمول تحفے کے لیے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب برات

 مولبی سانپ کی روزی روٹی ہر اس کام سے جڑی ہوئی ہے جو قرآن و سنت کے منافی ہیں  کہتے ہیں بخشش کی فیصلوں کی گھڑی والی رات  شب برات ہے   اللہ کا قرآن  جو آسمانی الہامی کلام ہے  جو خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ اقدس پہ جبرائیل امین نے اتارا اللہ کے حکم سے  یہ وہ پاک برگزیدہ کلام جو حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی زبان اطہر سے نکلا  سورہ القدر پڑھیے  ترجمہ  ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا  اور تم کیا جانو ! شب قدر کیا ہے ؟ یہ 1 ہزار مہینوں سے بہتر ہے  جس میں فرشتے اور جبرائیل اپنے رب کے حکم سے نازل ہوتے ہیں ہر کام کے فیصلہ کے لیے  یہ طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے  دو نمبری کا منہ کالا ہوگیا  شب قدر کی نقل ( کاپی ) شب برات 

کلمہ گو مشرک

 یوسف 106 وما یومن اکثرھم باللہ آلا وھم مشرکوں اور ان ( مسلمانوں / کلمہ گو ) میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو ایمان (  مومن / مسلم ) لانے کے باوجود مشرک ہی ہیں  And most of them believe not in  ALLAH except while they associate other with him  دس استاد فیر کتھے گئی تیری سائنس  وسیلے والی 

سفارش / شفاعت

 قرآن مجید فرقان حمید سورہ بقرہ میں درج مشہور و معروف آیت کریمہ آیت الکرسی میں لکھا ہے  من ذالذی یشفع عندہ آلا باذنہ  کون ہے جو اسکے سامنے شفاعت / سفارش کرسکے بجز اسکی اجازت کے  مطلب کون ؟ کون سے مراد کوئی بھی ولی ہو یا نبی ، اسکی کیا ہمت اللہ کے حکم اللہ رحمن کی مرضی کے بغیر اسکے سامنے کسی کی سفارش / شفاعت کرسکیں یعنی روز قیامت جن کے لیے خود اللہ واحد قہار پسند فرمائیں گے اسی کے لیے کسی بندے کے دل میں خیال ڈال دینگے اور وہ اللہ کے حضور گڑ گڑا کے اسکی بخشش طلب کرے گا