نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Wed in Islam

 

✨ اسلام میں نکاح (شادی) کی جائز اور مسنون رسومات

شریعت نے نکاح کی بنیادی ارکان اور کچھ سنتیں مقرر کی ہیں، جن کے علاوہ باقی تمام رسومات کو ترک کرنا افضل ہے یا پھر ان سے بچنا ضروری ہے۔

1. نکاح کے ضروری ارکان اور شرائط

یہ وہ بنیادی چیزیں ہیں جن کے بغیر نکاح ہوتا ہی نہیں:

شرعی رکن/شرطوضاحت
ایجاب و قبول (عقد)لڑکا اور لڑکی (یا ان کے وکیل) کا نکاح کو قبول کرنا۔
مہر (Dowry)لڑکے کی طرف سے لڑکی کو دیا جانے والا حق، یہ اس کا شرعی حق ہے۔
دو گواہنکاح کی علانیہ گواہی کے لیے دو مسلمان، عاقل، بالغ مردوں کا موجود ہونا۔
ولی کی اجازتلڑکی کے سرپرست (ولی) کی رضامندی (سوائے ثیبہ کے، جس میں اختلاف ہے)۔

2. مسنون و مستحب اُمور (نبی ﷺ کی سنتیں)

نکاح کو پر برکت بنانے کے لیے درج ذیل چیزیں سنت یا مستحب ہیں:

مسنون عملوضاحت
اعلانِ نکاحنکاح کو چھپانا نہیں چاہیے بلکہ ڈھول یا دف بجا کر اس کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ نکاح اور زنا میں فرق واضح ہو۔ (صحیح بخاری، حدیث: 5169)
خطبۂ حاجتنکاح سے پہلے مختصر خطبہ پڑھنا، جس میں اللہ کی حمد، درود اور تقویٰ کی تلقین ہو۔
ولیمہ (رخصتی کے بعد)دولہا کی طرف سے رخصتی کے بعد اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو کھانا کھلانا۔ یہ سب سے بڑی مسنون دعوت ہے۔

🚫 ناجائز یا قابلِ ترک رسومات (آپ کے سوال کے حوالے سے)

قرآن و سنت کی روشنی میں، وہ تمام رسومات جو فضول خرچی، دکھاوے، شرعی احکامات کی خلاف ورزی یا ایک فریق پر بوجھ بنتی ہوں، انہیں ناجائز، مکروہ یا کم از کم قابلِ ترک سمجھا جاتا ہے۔

رسم کا نامشرعی حکموضاحت
رخصتی کا کھانا (یا جہیز کا کھانا)ناجائز/بدعتلڑکی والوں پر فرض سمجھ کر لڑکے والوں کو کھانا کھلانا، جو "جہیز کے ساتھ کھانا" یا "رخصتی کا کھانا" کہلاتا ہے، اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں اور یہ اکثر غریبوں کے لیے بوجھ بن جاتا ہے۔ اصل سنت ولیمہ ہے جو دولہا کی طرف سے ہوتا ہے۔
کہار صدی کرنامکروہ/بدعتکہار صدی (یا قہاری) ایک مقامی رسم ہے جس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ وہ رسومات ہیں جو غیر اسلامی ثقافتوں یا بعد کے ادوار میں شامل ہوئیں اور ان سے بچنا چاہیے۔
مہندی، ڈھولک کی غیر شرعی محفلناجائزاگر ان محفلوں میں نامحرم مرد و عورت کا اختلاط ہو، ناچ گانا ہو، یا فحش حرکات ہوں تو وہ ناجائز ہیں۔ سادہ محفلیں اور دف بجانا (جہاں مرد و عورت کی شریعت کی پابندی ہو) کی اجازت ہے۔
جہیز پر اصرارناجائزلڑکے والوں کا لڑکی والوں سے جہیز کا مطالبہ کرنا یا اسے فرض سمجھنا انتہائی ظالمانہ اور شرعی طور پر ناجائز ہے۔ جہیز اپنی بیٹی کو تحفہ دینا جائز ہے، لیکن یہ لڑکی والوں پر فرض نہیں اور نہ ہی اس کا مطالبہ جائز ہے۔

ﷺ سنتِ نبوی اور صحابہ کرام کا طریقہ

نبی اکرم ﷺ اور آپ کی صاحبزادیوں کی شادیاں سادگی اور آسانی کا بہترین نمونہ ہیں۔

1. حضور اکرم ﷺ کی شادیاں

  • حضرت خدیجہؓ سے شادی: مکمل سادگی میں ہوئی، صرف نکاح اور چند دن بعد ایک چھوٹا سا ولیمہ۔

  • حضرت صفیہؓ کا ولیمہ: آپ ﷺ نے خیبر سے واپسی پر حضرت صفیہؓ کا ولیمہ کیا، جس میں صرف کھجور، پنیر اور گھی کے ذریعے ایک سادہ کھانا پیش کیا گیا (صحیح بخاری 5169)۔

  • حضرت زینب بنت حجشؓ کا ولیمہ: یہ ولیمہ قدرے بہتر تھا، جس میں روٹی اور گوشت کا انتظام تھا۔ اس کے بعد بھی آپ ﷺ نے ایک صحابی سے فرمایا کہ "ولیمہ کرو، چاہے ایک بکری ہی کیوں نہ ہو" (صحیح بخاری 5172)۔

سنت کا نکتہ: نبی ﷺ کی شادیوں کی سب سے اہم سنت سادگی اور اعلان تھی، نہ کہ فضول خرچی یا نام نہاد رسمیں۔ ولیمہ میں سادگی اور حیثیت کے مطابق خرچ کیا جاتا تھا۔

2. حضور ﷺ کی صاحبزادیوں کی شادیاں

آپ ﷺ نے اپنی صاحبزادیوں کی شادیاں بھی انتہائی سادگی سے کیں۔

  • حضرت فاطمہؓ اور حضرت علیؓ کی شادی: یہ سادگی کی سب سے بڑی مثال ہے۔

    • مہر: حضرت علیؓ کے پاس صرف ایک زرہ (Shield) تھی جسے بیچ کر مہر ادا کیا گیا۔

    • جہیز: آپ ﷺ نے حضرت فاطمہؓ کو جو سامان دیا وہ انتہائی معمولی تھا: ایک چادر، چمڑے کا تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اور ایک پانی کا مشکیزہ۔

    • رخصتی کا کھانا: نہ حضرت علیؓ نے لڑکی والوں سے کوئی مطالبہ کیا، اور نہ ہی لڑکی والوں نے کوئی بڑا کھانا کیا۔

نتیجہ: نبی ﷺ اور ان کے خاندان کے طریقہ کار میں دعوتوں کا تبادلہ (جہیز کا کھانا یا رخصتی کا کھانا)، بڑی نمود و نمائش، اور نامحرموں کا اختلاط جیسی رسومات قطعاً موجود نہیں تھیں۔ اجازت صرف نکاح کے اعلان اور ولیمہ کی دی گئی۔

حتمی حکم: بہترین نکاح وہ ہے جو سادہ ہو۔ جس نکاح میں بوجھ کم ہو اور برکت زیادہ ہو وہی شریعت میں مطلوب ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب برات

 مولبی سانپ کی روزی روٹی ہر اس کام سے جڑی ہوئی ہے جو قرآن و سنت کے منافی ہیں  کہتے ہیں بخشش کی فیصلوں کی گھڑی والی رات  شب برات ہے   اللہ کا قرآن  جو آسمانی الہامی کلام ہے  جو خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ اقدس پہ جبرائیل امین نے اتارا اللہ کے حکم سے  یہ وہ پاک برگزیدہ کلام جو حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی زبان اطہر سے نکلا  سورہ القدر پڑھیے  ترجمہ  ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا  اور تم کیا جانو ! شب قدر کیا ہے ؟ یہ 1 ہزار مہینوں سے بہتر ہے  جس میں فرشتے اور جبرائیل اپنے رب کے حکم سے نازل ہوتے ہیں ہر کام کے فیصلہ کے لیے  یہ طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے  دو نمبری کا منہ کالا ہوگیا  شب قدر کی نقل ( کاپی ) شب برات 

کلمہ گو مشرک

 یوسف 106 وما یومن اکثرھم باللہ آلا وھم مشرکوں اور ان ( مسلمانوں / کلمہ گو ) میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو ایمان (  مومن / مسلم ) لانے کے باوجود مشرک ہی ہیں  And most of them believe not in  ALLAH except while they associate other with him  دس استاد فیر کتھے گئی تیری سائنس  وسیلے والی 

سفارش / شفاعت

 قرآن مجید فرقان حمید سورہ بقرہ میں درج مشہور و معروف آیت کریمہ آیت الکرسی میں لکھا ہے  من ذالذی یشفع عندہ آلا باذنہ  کون ہے جو اسکے سامنے شفاعت / سفارش کرسکے بجز اسکی اجازت کے  مطلب کون ؟ کون سے مراد کوئی بھی ولی ہو یا نبی ، اسکی کیا ہمت اللہ کے حکم اللہ رحمن کی مرضی کے بغیر اسکے سامنے کسی کی سفارش / شفاعت کرسکیں یعنی روز قیامت جن کے لیے خود اللہ واحد قہار پسند فرمائیں گے اسی کے لیے کسی بندے کے دل میں خیال ڈال دینگے اور وہ اللہ کے حضور گڑ گڑا کے اسکی بخشش طلب کرے گا