کبھی آپ کا کسی مولوی صفت انسان کے ساتھ مکالمہ ہوا ہو تو آپ ضرور جانتے ہونگے کہ وہ اپنی بات کو ثابت کرنے کیلئے آپ کے منہ پر ایسا حوالہ پھینک مارتے ہیں کہ اس کے بعد آپ خود کو لاجواب پاتے ہیں ۔ حوالہ دے کر انسان خود کو یوں سمجھتا ہے کہ اب اس نے مقدمہ جیت لیا ۔ اب بھی اگر سامنے والا نہیں مانتا تو پھر وہ پکا منکر ہے ۔ اسی طرح ایک حدیث مختلف افراد مختلف مقاصد کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ کوئی سیاست دان اپنے بیانیے کو اسلامی رنگ دینے کے لیے حدیث پیش کرتا ہے، تو کوئی مولوی صاحب ایک ہی حدیث سے کئی نکات نکال لیتے ہیں۔ عام انسان سوچتا ہے کہ حدیث میں ہے تو پھر ایسا ہی ہوگا ۔ لیکن کیا واقعی صرف حوالہ دے دینا ہی کافی ہے؟؟؟ 📌 حوالہ کیا ہے؟ کسی حدیث کا "حوالہ" دینا محض یہ بتانا ہوتا ہے کہ یہ بات فلاں کتاب میں لکھی گئی ہے۔ جیسے "ترمذی شریف میں آیا ہے..." یا "بحارالانوار میں مرقوم ہے..."۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ حدیث قابلِ قبول بھی ہے؟ یہ چیک کرنے کیلئے ہم " علمِ حدیث " کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ ایسا شاہکار علم ہے جس پر مسلمانوں کو فخر کرنا چاہیے ۔ علمِ حدیث کی...
Honey bin Tariq is Pakistani Journalist/blogger/Article Writer Member American Society and Author's New York USA, Trans Journalists Association New York USA,Multan Press Club WhatsApp+923015600789