نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سانحہ کربلا / خونی جنگ

 The article "Bloddy Battle of Karbla" by Honey bin Tariq explains that the tragedy of Karbala was a political event, not a conflict between Islam and disbelief. The author supports this by highlighting several points:


Muslim Combatants: The opponents were Muslims who believed in Allah and Prophet Muhammad.


Refusal to Pledge Allegiance: Imam Hussain ibn Ali and others, including AbdulRehman bin Abu Bakr, AbdulAllah bin Umar, AbdulAllah bin Abbas, and AbdulAllah bin Zubair, who were related to Prophet Muhammad, refused to pledge allegiance to Yazid.


Betrayal by Kufis: The people of Kufa initially invited and promised support to Imam Hussain but then betrayed him, leading to an attack by Yazid's forces under Shimr.


Imam Hussain's Offers Rejected: Imam Hussain offered options to avoid conflict—retreat, return to Mecca, or meet Yazid—but all were rejected by Shimr, resulting in the massacre of the Prophet's family.


Burning of Tents: Tents were burned, possibly to hide evidence of the Kufis' betrayal.


Yazid's Responsibility: The article states that Yazid was responsible for the tragedy as the ruler.


Travel with Family: Imam Hussain traveled with women and children because he was assured that the people wanted him to take the caliphate, but he was betrayed.


The author concludes that the tragedy of Karbala continues to impact the Muslim community.


You can read the full article here: Bloddy Battle 


ہنی بن طارق کا مضمون "کربلا کی خونی جنگ" اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ کربلا کا سانحہ ایک سیاسی واقعہ تھا، اسلام اور کفر کے درمیان ٹکراؤ نہیں تھا۔ مصنف نے کئی نکات پر روشنی ڈال کر اس کی تائید کی ہے:


مسلمان جنگجو: مخالف وہ مسلمان تھے جو اللہ اور رسول اللہ پر ایمان رکھتے تھے۔


بیعت سے انکار: امام حسین ابن علی اور دیگر نے جن میں عبدالرحمٰن بن ابوبکر، عبد اللہ بن عمر، عبد اللہ بن عباس، اور عبداللہ بن زبیر شامل ہیں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خونی رشتہ رکھتے تھے ، نے یزید کی بیعت کرنے سے انکار کر دیا۔


کوفیوں کی طرف سے خیانت: کوفہ کے لوگوں نے ابتدا میں امام حسین کو مدعو کیا اور ان کی حمایت کا وعدہ کیا لیکن پھر ان کے ساتھ غداری کی جس کے نتیجے میں شمر کے تحت یزید کی فوجوں نے حملہ کیا۔


امام حسین کی پیشکشوں کو مسترد کر دیا گیا: امام حسین نے تنازعات سے بچنے کے لیے آپشنز پیش کیے — سرحدی علاقوں میں جانے کا مطالبہ ، مکہ واپسی، یا یزید سے ملاقات — لیکن شمر نے ان سب کو مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا قتل عام ہوا۔


خیموں کا جلانا: خیموں کو جلایا گیا، ممکنہ طور پر کوفیوں کی غداری کے ثبوت کو چھپانے کے لیے۔


یزید کی ذمہ داری: مضمون میں کہا گیا ہے کہ یزید بطور حکمران اس سانحے کا ذمہ دار تھا۔


خاندان کے ساتھ سفر: امام حسین نے عورتوں اور بچوں کے ساتھ سفر کیا کیونکہ انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ لوگ ان کو خلافت سونپنا چاہتے ہیں، لیکن ان کے ساتھ غداری کی گئی۔


مصنف نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کربلا کا سانحہ امت مسلمہ پر اثر انداز ہو رہا ہے۔


آپ یہاں مکمل مضمون پڑھ سکتے ہیں: خونی جنگ


https://honeybintariq76140aa294.wordpress.com/2025/07/04/bloddy-battle-of-karbla/

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شب برات

 مولبی سانپ کی روزی روٹی ہر اس کام سے جڑی ہوئی ہے جو قرآن و سنت کے منافی ہیں  کہتے ہیں بخشش کی فیصلوں کی گھڑی والی رات  شب برات ہے   اللہ کا قرآن  جو آسمانی الہامی کلام ہے  جو خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ اقدس پہ جبرائیل امین نے اتارا اللہ کے حکم سے  یہ وہ پاک برگزیدہ کلام جو حضور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی زبان اطہر سے نکلا  سورہ القدر پڑھیے  ترجمہ  ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا  اور تم کیا جانو ! شب قدر کیا ہے ؟ یہ 1 ہزار مہینوں سے بہتر ہے  جس میں فرشتے اور جبرائیل اپنے رب کے حکم سے نازل ہوتے ہیں ہر کام کے فیصلہ کے لیے  یہ طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے  دو نمبری کا منہ کالا ہوگیا  شب قدر کی نقل ( کاپی ) شب برات 

کلمہ گو مشرک

 یوسف 106 وما یومن اکثرھم باللہ آلا وھم مشرکوں اور ان ( مسلمانوں / کلمہ گو ) میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو ایمان (  مومن / مسلم ) لانے کے باوجود مشرک ہی ہیں  And most of them believe not in  ALLAH except while they associate other with him  دس استاد فیر کتھے گئی تیری سائنس  وسیلے والی 

سفارش / شفاعت

 قرآن مجید فرقان حمید سورہ بقرہ میں درج مشہور و معروف آیت کریمہ آیت الکرسی میں لکھا ہے  من ذالذی یشفع عندہ آلا باذنہ  کون ہے جو اسکے سامنے شفاعت / سفارش کرسکے بجز اسکی اجازت کے  مطلب کون ؟ کون سے مراد کوئی بھی ولی ہو یا نبی ، اسکی کیا ہمت اللہ کے حکم اللہ رحمن کی مرضی کے بغیر اسکے سامنے کسی کی سفارش / شفاعت کرسکیں یعنی روز قیامت جن کے لیے خود اللہ واحد قہار پسند فرمائیں گے اسی کے لیے کسی بندے کے دل میں خیال ڈال دینگے اور وہ اللہ کے حضور گڑ گڑا کے اسکی بخشش طلب کرے گا